دل کو وحشت میں سکوں ہے یوں ہے
دل کو وحشت میں سکوں ہے یوں ہے
اب تو رگ رگ میں جنوں ہے یوں ہے
چین پڑتا ہی نہیں اور یہ دل
روز کہتا ہے کہ یوں ہے یوں ہے
لفظ آتے ہیں فسانہ بن کر
جیسے لہجے میں فسوں ہے یوں ہے
ٹوٹنے بننے بکھرنے کا عمل
عرصۂ کن فیکوں ہے یوں ہے
گفتگو ان سے بھلا ہو کیوں کر
ہاں زباں پر کبھی ہوں ہے یوں ہے
- کتاب : عشق (Pg. 64)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.