دل کو زر سے نہ تولیے صاحب
دل کو زر سے نہ تولیے صاحب
ہم فقیروں سے بولئے صاحب
اپنا جیسا سبھی کو پائیں گے
دل کا دروازہ کھولیے صاحب
اب تو بدلیں کہ دن بدلتے ہیں
عہد ماضی کو رو لئے صاحب
ان کے دست حنائی کی خاطر
ہاتھ خوں میں ڈبو لئے صاحب
جو بھی ہنس کے ملا محبت سے
دل سے اس کے ہی ہو لئے صاحب
ان گلابوں میں رنگ بھرنے کو
خود ہی کانٹے چبھو لئے صاحب
اتنا روئے ہیں عہد ماضی کو
دل کے سب داغ دھو لئے صاحب
اب تو اٹھئے کہ دن نکلتا ہے
رات بھر خوب سو لئے صاحب
آپ اپنے مفاد کی خاطر
بیج نفرت کے بو لئے صاحب
ساری خوشیاں ہیں دل میں سیلانیؔ
اپنے دل کو ٹٹولئے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.