دل لگائیں گے ہم اس شوخ پری زاد سے اب
دل لگائیں گے ہم اس شوخ پری زاد سے اب
بدلے سب لیویں گے چرخ ستم ایجاد سے اب
تنگ عشاق ہیں ظالم تری بیداد سے اب
ان کے کانپے ہے فلک نالہ و فریاد سے اب
برق و سیماب کو دعوے تھے تڑپنے کے بڑے
ہوں مقابل کہو آ کر دل بیتاب سے اب
توڑ دے جب کمر شاخ ثمر ہی اس کا
کیا توقع رکھے اپنی کوئی اولاد سے اب
پھنس چکی دام میں صیاد کے جب بلبل زار
رونا کیا فائدہ بے رحمیٔ صیاد سے اب
دل لیا جان بھی موجود ہے لو بسم اللہ
مجھ کو چارہ نہیں ہے آپ کے ارشاد سے اب
عیشؔ آسودگی دارین کی ہو تجھ کو نصیب
ہے دعا یہ ہی مری خالق جواد سے اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.