دل لگے دل لگی نہیں ہوتی
دل لگے دل لگی نہیں ہوتی
کسی صورت سے بھی نہیں ہوتی
جس میں کوئی غرض ہو پوشیدہ
دوستو دوستی نہیں ہوتی
ہائے کیسا ہے ملک ملک عدم
جا کے پھر واپسی نہیں ہوتی
لب پہ رہتی تھی جن کی ہر دم بات
ان سے اب بات بھی نہیں ہوتی
لوگ کہتے ہیں زخم کو خنداں
اس پہ بھی یہ ہنسی نہیں ہوتی
یوں تو تقدیر سے ہیں سب بے بس
عشق سی بے بسی نہیں ہوتی
وہ جو ڈرتی ہے موت سے پیہم
زندگی زندگی نہیں ہوتی
کسی پہلو بھی کل نہیں پڑتی
عشق سی بیکلی نہیں ہوتی
ان کے دل میں نہ الفت و نفرت
جن کے دل میں دوئی نہیں ہوتی
حسن معصوم یوں نہ کھل کھیلے
کھل جو کھیلی کلی نہیں ہوتی
ہم بہکتے کبھی نہ یوں ساقی
تیرے ہاتھوں جو پی نہیں ہوتی
ہم کہ بندے سے ہو گئے آزاد
ہم سے اب بندگی نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.