دل لے کے ہمارا جو کوئی طالب جاں ہے
دل لے کے ہمارا جو کوئی طالب جاں ہے
ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ جی ہے تو جہاں ہے
ہر ایک کے دکھ درد کا اب ذکر و بیاں ہے
مجھ کو بھی ہو رخصت مرے بھی منہ میں زباں ہے
اس عشق کے ہے تو ہی سزا وار کہ ہر ایک
دل دے کے ترے نام کو جویائے نشاں ہے
جویندۂ ہر چیز ہے یابندہ جہاں میں
جز عمر گزشتہ کہ وہ ڈھونڈو تو کہاں ہے
پیری جو تو جاوے تو جوانی سے یہ کہنا
خوش رہیو مری جان تو جیدھر ہے جہاں ہے
پہنچا نہ کوئی مرغ کبھو اپنے چمن تک
جز طائر حسرت کہ وہ یاں بال فشاں ہے
تجھ سے تو کسو طرح مرا کچھ نہیں چلتا
جز خون کہ آنکھوں سے شب و روز رواں ہے
ساقی تو نظر کیجیو ٹک صبح چمن کو
اس پیر کے جلوے کا بھلا کوئی جواں ہے
سوداؔ کا ترے دشت میں طفلاں سے ہے یہ حال
جیدھر وہ کھڑا ہووے تو جوں سنگ نشاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.