دل مانگے ہے موسم پھر امیدوں کا
دل مانگے ہے موسم پھر امیدوں کا
چار طرف سنگیت رچا ہو جھرنوں کا
ہم نے بھی تکلیف اٹھائی ہے آخر
آپ برا کیوں مانیں سچی باتوں کا
جانے اب کیوں دل کا پنچھی ہے گم سم
جب پیڑوں پر شور مچا ہے چڑیوں کا
رات گئے تک راہ وہ میری دیکھے گا
مجھ پر ہے اک خوف سا طاری راہوں کا
میرے ماتھے پر کچھ لمحے اترے تھے
اب بھی یاد ہے ذائقہ اس کے ہونٹوں کا
پورے چاند کی رات مگر خاموشی ہے
موسم تو ہے بھیگی بھیگی باتوں کا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 250)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.