دل محو انتظار کبھی ہے کبھی نہیں
دل محو انتظار کبھی ہے کبھی نہیں
سوچوں کا اک حصار کبھی ہے کبھی نہیں
خوشیوں کی جستجو میں ہوا ایسا بارہا
سر پر غموں کا بار کبھی ہے کبھی نہیں
نشہ ترے خلوص کا اک بحر بیکراں
ہلکا سا وہ خمار کبھی ہے کبھی نہیں
جس پہ گلوں کے حسن کا دار و مدار ہے
گلشن میں وہ بہار کبھی ہے کبھی نہیں
غارت ہوئے ہیں جس کے سبب اہل گلستاں
جلوؤں پہ وہ نکھار کبھی ہے کبھی نہیں
راہ وفا میں حال دل زار کی نہ پوچھ
خود پر بھی اختیار کبھی ہے کبھی نہیں
اک کشمکش میں آج کل الجھی ہے زندگی
وہ رنگ اعتبار کبھی ہے کبھی نہیں
آتے ہیں زندگی میں کئی ایسے دور بھی
مسلک میں انکسار کبھی ہے کبھی نہیں
فہرست جاں نثاراں میں خوش بخت اور ہیں
سائرؔ کا تو شمار کبھی ہے کبھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.