دل میں آہٹ سی ہو رہی ہے ابھی
دل میں آہٹ سی ہو رہی ہے ابھی
کوئی چوکھٹ پکارتی ہے ابھی
مجھ سے کوئی سوال مت پوچھو
کیفیت دل کی دوسری ہے ابھی
رات ہوتی ہے آؤ لوٹ چلیں
یہ افق تھوڑی سرمئی ہے ابھی
چاندنی شب میں کیا ہے کام ترا
رات جگنو سے پوچھتی ہے ابھی
تم بھی کیا موت اس کو سمجھے ہو
روح کپڑے بدل رہی ہے ابھی
اک سہارے کی بھی امید نہ رکھ
بھوک رشتے نگل رہی ہے ابھی
پھر یہ موقع نہ ہاتھ آئے گا
زندگی ہے تو بندگی ہے ابھی
تیرے کاندھے پہ جو مرا سر ہے
مجھ کو کس بات کی کمی ہے ابھی
رات کہرے نے ایسے زخم دئے
دھوپ آنگن میں رو رہی ہے ابھی
دیکھیں کرنیں کہاں اترتی ہیں
دور اک تیز روشنی ہے ابھی
اس بیابان شہر زیست میں ہی
ایک اور شب گزارنی ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.