دل میں اور کچھ لب پر بات دل ربائی کی
دل میں اور کچھ لب پر بات دل ربائی کی
تم نے کس سلیقے سے مجھ سے بے وفائی کی
فاصلے محبت میں جتنے کم ہوئے ان سے
اس قدر قریب آئیں ساعتیں جدائی کی
حال بھی مرا کوئی پھر نہ پوچھنے آیا
کچھ دنوں تو یاروں نے میری ہم نوائی کی
یوں تو رہنما مجھ کو سینکڑوں ملے لیکن
میری تو فقط میرے دل نے رہنمائی کی
بے چلے کسی کو بھی منزلیں نہیں ملتیں
پھر ہے یہ شکایت کیوں اپنی نارسائی کی
قید قتل رنج و غم سختیاں دل آزاری
سینکڑوں سزائیں ہیں ایک حق نوائی کی
اب پڑا ہے مٹی میں شاخ سے جدا ہو کر
برگ نے ہوا سے کیوں زور آزمائی کی
کس لئے کنوئیں میں تم اس کو پھینک آئے ہو
بھائیوں سے پوچھو تو کیا خطا تھی بھائی کی
غیر ہوں کہ اپنے ہوں سب سے جھک کے ملتا ہوں
اے ہنرؔ نہیں عادت مجھ کو خود ستائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.