دل میں چمکے ہوئے ہیں داغ بہت
دل میں چمکے ہوئے ہیں داغ بہت
روشن اس گھر میں ہیں چراغ بہت
میں نہ روؤں تو کیا کروں ساقی
بھر کے دیتا نہیں ایاغ بہت
شب کو وعدہ ہے ان کے آنے کا
کیوں نہ روشن کروں چراغ بہت
دل ویراں کو دیکھ کر بولے
گاؤں ہوتے ہیں بے چراغ بہت
غیر کو سر چڑھائیں وہ توبہ
صدقے کر ڈالے ایسے زن بہت
دل پر داغ ہی کی سیر کرو
ہے تمہارے لئے یہ باغ بہت
مجھ سے ملتے ہیں جب یہ کہتے ہیں
آپ کو ہو گیا دماغ بہت
غم سے پائی نجات مرقد میں
مر کے حاصل ہوا فراغ بہت
نقش پا تک ملا نہ ان کا کہیں
چھان مارا ہے کوہ و راغ بہت
کچھ تو فرمائیے جناب رنجؔ
آج ہیں آپ باغ باغ بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.