دل میں ہر وقت خیال در جانانہ ہے
دل میں ہر وقت خیال در جانانہ ہے
یعنی کعبے کے مقدر میں صنم خانہ ہے
ذوق رنگیں مرا آئینۂ مے خانہ ہے
مے ہے شبنم مری اور گل مرا پیمانہ ہے
ہے وہی دل جو کسی شعلے کا محتاج نہیں
اپنی ہی آگ میں جل جائے وہ پروانہ ہے
دل میں ارمانوں کے سوکھے ہوئے کچھ پھول سہی
کوئی یہ تو نہ کہے گا کہ یہ ویرانہ ہے
اب یہ عالم ہے مری تشنہ لبی کا ساقی
اشک آنکھوں میں ہیں اور ہاتھ میں پیمانہ ہے
وہ کہیں جلوہ نما ہو تو قیامت ہو جائے
سارا عالم جسے بے دیکھے ہی دیوانہ ہے
لغزشوں کا مری اب تو ہے یہ عالم اے شوقؔ
کانپتے ہاتھوں میں ٹوٹا ہوا پیمانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.