دل میں ہجوم شوق و تمنا لیے ہوئے
دل میں ہجوم شوق و تمنا لیے ہوئے
جاتا ہوں تیری بزم سے کیا کیا لیے ہوئے
نیرنگیٔ جمال ہے جلوہ گہہ خیال
اس دل میں ہوں میں حسن کی دنیا لیے ہوئے
امید زیست اس کو ہو کیا جس کے واسطے
آئے پیام موت مسیحا لیے ہوئے
وہ جلوہ گاہ ناز ہو اور چشم شوق میں
ہوں کس قدر میں دل میں تمنا لیے ہوئے
یہ مسکرا کے کس نے نظر دل پہ ڈال دی
ہر ہر تڑپ ہے شان تمنا لیے ہوئے
ارماں کی فکر کس کو تمنا کا ذکر کیا
دل خود ہے اک نظر کا سہارا لیے ہوئے
ڈرنے لگے ہیں اب وہ نظر سے مری منیرؔ
گویا سکوت بھی ہے تقاضا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.