دل میں اک داغ ہے سوالوں کا
دل میں اک داغ ہے سوالوں کا
بے خودی رقص ہے نڈھالوں کا
ہم سیاہ رات کی اسیری ہیں
شوق رکھتے ہیں وہ اجالوں کا
وہ یتیموں کے منہ کو نا پہنچے
جانے پھر کیا ہوا نوالوں کا
کوئی اب حال تک نہ پوچھے ہے
ہم نشیں اور ہم پیالوں کا
بے خودی بجلیاں قلم کاری
کیا کہیں اور ان کے بالوں کا
عشق میں کچھ خبر نہیں ساقی
کیا کیا ہم نے ماہ و سالوں کا
گھر بسا کر کے اب بھی رکھا ہے
تیرے آنے کے ان خیالوں کا
سب سے کہہ دو مرادؔ اپنا ہے
بے بسوں اور تنگ حالوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.