دل میں اک شور مچا ہو جیسے
دل میں اک شور مچا ہو جیسے
درد پھر چیخ رہا ہو جیسے
تیری فرقت میں یہ محسوس کیا
جسم سے روح جدا ہو جیسے
ان ہواؤں میں گھٹن ہے ایسی
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے
یوں مجھے یاد کیا ہے اس نے
سنگ پر پھول کھلا ہو جیسے
سو گیا شہر مگر خواب مرا
نیند کو ڈھونڈ رہا ہو جیسے
درد یوں روح کی تسکین ہوا
زخم کھانے میں مزا ہو جیسے
اس کی تنقید کے لہجہ کی مٹھاس
زہر میں شہد گھلا ہو جیسے
جام پیتا ہے غزل کے شادابؔ
شاعری کوئی نشہ ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.