دل میں جاگی ہوئی یادوں کو سلائے نہ بنے
دلچسپ معلومات
نذر غالبؔ
دل میں جاگی ہوئی یادوں کو سلائے نہ بنے
نیند سے آنکھ کے گوشوں کو سجائے نہ بنے
جاں گسل ہیں ترے اعراض کے نشتر پھر بھی
چھوڑ کر در ترا مجھ سے کہیں جائے نہ بنے
دل ہے ناکام امیدوں کا لق و دق صحرا
آس کا پھول کوئی اس میں کھلائے نہ بنے
آہ جس غم نے کیا جیب شکیبائی چاک
دامن دل میں بھی اس غم کو چھپائے نہ بنے
ناتوانی کا یہ عالم ہے کہ اے جان حیات
بوجھ سانسوں کا بھی اب مجھ سے اٹھائے نہ بنے
مجھ سے تو آپ کے دیدار کے زمزم کے سوا
چاہ کی پیاس کسی طور بجھائے نہ بنے
دوستوں سے جو ملا کرتی ہے مجھ کو سوغات
اس کے بھی زخم زمانے کو دکھائے نہ بنے
میں نے جس پیڑ کو سینچا تھا لہو سے مقصودؔ
اس کے سائے مرے ارمان کے سائے نہ بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.