دل میں جگہ دوں تم کو اپنے پہلے سے ہیں مہمان بہت
دل میں جگہ دوں تم کو اپنے پہلے سے ہیں مہمان بہت
تم دیکھو کوئی اور ٹھکانہ ہو جاؤ گے پریشان بہت
اس کو بھلانے کی کوشش میں جتنی کرتا ہوں یارو
اس کی یاد کے سینے میں مرے چبھتے ہیں پیکان بہت
کون جئے اب جاں کو جلا کر رہنے دو مر جاتے ہیں
عشق میں مر جانا ہی ہم کو لگتا ہے آسان بہت
اس سے ملا تو دیکھا میں نے تھا خود سے بیگانہ وہ
اس سے ملنے کا تھا مجھ کو جانے کیوں ارمان بہت
تیرے دل کو اپنی یادوں سے رکھا آباد مگر
کر بیٹھے ہم اپنے دل کو خود ہی اب ویران بہت
کاغذ کے پھولوں سے اپنے گھر کو مہکانا چاہا
اس خواہش میں میں نے بدلے روز نئے گلدان بہت
ناز تھا مجھ کو اپنے دل پر رسوا نہ ہونے دے گا یہ
یوں سرکا پہلو سے میرے رکھا دل کا دھیان بہت
اب تو تمہیں ہم بھول گئے ہیں کیوں آتی ہو یاد ہمیں
یاد کیا کرتے تھے تم کو جب ہم تھے پریشان بہت
تم خوشیوں میں ڈوبے ہوئے تھے غم کی صدائیں کیوں سنتے
تم کو پکارا درد میں اپنے جب ہم تھے بے جان بہت
اب دیکھو ارشادؔ یہی سچائی ہے دل والوں کی
عشق جو دل سے کرتے ہیں وہ رہتے ہیں پریشان بہت
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 102)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.