دل میں جھانکا تو بہت زخم پرانے نکلے
دل میں جھانکا تو بہت زخم پرانے نکلے
اک فسانے سے کئی اور فسانے نکلے
خواب تو خواب تھے آنکھوں میں کہاں رک جاتے
وہ دبے پاؤں انہیں بھی تو چرانے نکلے
دیکھنا یہ ہے ٹھہرتا ہے کہاں جوش جنوں
سرپھرے شہر نگاراں کو جلانے نکلے
اپنے گھر سنگ ملامت کی ہوئی ہے بارش
بے گناہی کی سند ہم جو دکھانے نکلے
کاروبار رسن و دار کی تشہیر ہوئی
سرفروشی کے یہاں کتنے بہانے نکلے
جن کتابوں پہ سلیقے سے جمی وقت کی گرد
ان کتابوں ہی میں یادوں کے خزانے نکلے
وہ ستم کیش بہر حال ستم کیش رہے
درد سویا بھی نہیں تھا کہ جگانے نکلے
ہر طرف شہر میں ویرانی کا عالم ہے رضاؔ
زندگی کون کہاں تجھ کو سجانے نکلے
- کتاب : Yadon Ki Khushboo (Pg. 32)
- Author : Raza Amrohvi
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.