دل میں جو عشق عشق ہے شوشہ ہے عقل کا
دل میں جو عشق عشق ہے شوشہ ہے عقل کا
تیری جوانی دل کی بڑھاپا ہے عقل کا
دیکھو کہ دل پذیر ہے پرکھو ہے دل شناس
وحشت جنوں کے بیچ میں پردہ ہے عقل کا
روکو اسے بتاؤ سہی راستہ کہ دل
دل کا تو ٹھیک ٹھاک ہے کچا ہے عقل کا
افسوس خود کو داؤ میں ہارے گا بد قمار
نہلے پہ تیرے دل کے یہ دہلا ہے عقل کا
مجنوں ہے تجھ میں رہتے ہیں جنات یاس کے
حاصل پے کچھ نہیں ہے تو لیلیٰ ہے عقل کا
آنکھوں کو لگ رہا ہے امیدوں کا پارجات
پانی کا ایک صحرا ہے دھوکہ ہے عقل کا
تو پھر کہاں تھا این محبت کے وقت دوست
پہلا ہی حرف ع کا حجه ہے عقل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.