دل میں جو کچھ ہے ابھی اس کی پذیرائی نہیں
دل میں جو کچھ ہے ابھی اس کی پذیرائی نہیں
میں کہ خوشبو ہوں پہ کھلنے کی گھڑی آئی نہیں
ان کہی بات کے سو روپ کہی بات کا ایک
کبھی سن وہ بھی جو منت کش گویائی نہیں
میری نظروں میں ہے کھلتے ہوئے پھولوں کی طرح
وہ نمی جو ابھی شاخوں میں بھی لہرائی نہیں
کیا مناظر تھے کہ جو دیکھتی آنکھوں دیکھے
خواب بنتا ہوں کہ آسودۂ بینائی نہیں
سبھی دانا سبھی سر ڈال کے چپ بیٹھ رہے
کہ یہاں کوئی بھی شائستۂ رسوائی نہیں
دل بجھا ہو تو گل نغمہ بھی نشتر ہے ضیاؔ
شدت غم کا علاج انجمن آرائی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.