دل میں جو مچلتی ہے صدا اور ہی کچھ ہے
دل میں جو مچلتی ہے صدا اور ہی کچھ ہے
ہونٹوں کو جو چھوتی ہے دعا اور ہی کچھ ہے
امید ہے کچھ اور عطا اور ہی کچھ ہے
لگتا ہے کہ منظور خدا اور ہی کچھ ہے
پہلے سی اب اس دل سے صدائیں نہیں آتیں
اب آہ نکلنے کی ادا اور ہی کچھ ہے
اس بار چراغوں کی ہواؤں سے نبھے گی
اس بار ہواؤں کی رضا اور ہی کچھ ہے
خوشبو جو ہوئی گل سے جدا اس پہ کھلا یہ
ہر سمت بکھرنے کا مزہ اور ہی کچھ ہے
اغیار کا ہر طرز ستم خوب ہے لیکن
احباب کا انداز جفا اور ہی کچھ ہے
تم کو یہ حسیں پھول حسیں خواب مبارک
ہم کو تو محبت نے دیا اور ہی کچھ ہے
یوں ہے کہ تبسم نے رکھی لاج ہے سب کی
ورنہ تو ہر اک دل میں چھپا اور ہی کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.