دل میں کسی خلش کا گزر چاہتا ہوں میں
دل میں کسی خلش کا گزر چاہتا ہوں میں
جیسی بھی ہو بس ایک نظر چاہتا ہوں میں
خم ہو کے پھر نہ اٹھے وہ سر چاہتا ہوں میں
اٹھ کر جو خم نہ ہو وہ نظر چاہتا ہوں میں
ہوتے ہی تذکرہ کوئی آ جائے روبرو
اتنا بلند ذوق نظر چاہتا ہوں میں
میرا سکون شوق ہے سب کچھ مرے لیے
نالوں کو بے نیاز اثر چاہتا ہوں میں
کیا پوچھتے ہو مقصد اظہار آرزو
شرح وفا پہ نقد و نظر چاہتا ہوں میں
پیہم غم فراق سے گھبرا گیا ہے دل
کچھ امتیاز شام و سحر چاہتا ہوں میں
جی چاہتا ہے آگ لگا دوں نقاب میں
جلووں سے انتقام نظر چاہتا ہوں میں
محتاج راہبر ہوں جہاں خضر تک شکیلؔ
ایسی بھی کوئی راہ گزر چاہتا ہوں میں
- کتاب : Kulliyat-e-Shakiil Badaayuuni (Pg. 149)
- Author : Shakiil Badaayuuni
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.