دل میں میرے ہر گھڑی دریائے غم لبریز ہے
دل میں میرے ہر گھڑی دریائے غم لبریز ہے
بات جو منہ سے نکلتی ہے وہ درد آمیز ہے
ضبط کرتا ہوں تو بڑھتا ہے مرا سوز دروں
اشک سے بھی اپنے ڈرتا ہوں کہ طوفاں خیز ہے
پہلے ان آنکھوں سے سیل اشک ہوتا تھا رواں
اب وفور غم سے میری چشم تر خوں ریز ہے
آرزو تک ہو گئی دل کے لئے بار گراں
ناتوانی کے سبب ارماں بھی حسرت خیز ہے
ہے عبث سامان فرحت غمزدہ دل کے لئے
میرے لب کو خود تبسم سے بڑا پرہیز ہے
دن گئے تفریح کے جب سے ہوا دل غم کدہ
کیا غرض ہم کو اگر دنیا طرب انگیز ہے
اس زمیں پر کر رہا ہے طے مسافت ہر نفس
وہ مبارک ہے قدم جس کا سفر میں تیز ہے
قلب حافظؔ تا دم آخر نہ پائے گا سکوں
جملہ سامان طرب انگیز وحشت خیز ہے
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.