دل میں پیوست کسی گل کی نشانی دیکھو
دل میں پیوست کسی گل کی نشانی دیکھو
آؤ جنگل کی طرف رات کی رانی دیکھو
میری آنکھوں کو میسر نہیں سکھ کے آنسو
یہ جو پانی ہے ذرا اس کی روانی دیکھو
تم اگر دیکھ چکے ہو مری آنکھوں کا سراب
آؤ اب آ کے اسی دشت کا پانی دیکھو
اتنا پیاسا ہے کہ ساحل پہ زباں پھیرتا ہے
تم سمندر کی کبھی تشنہ دہانی دیکھو
ایک پل میں تمہیں دنیا سمجھ آ جائے گی
اس کہانی سے الگ ہو کے کہانی دیکھو
مصرعہ موت لگاتے ہیں سب اس پر شہبازؔ
زندگی کے لیے تم دوسرا ثانی دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.