دل میں رموز عشق کا دفتر لئے ہوئے
دل میں رموز عشق کا دفتر لئے ہوئے
کوزے میں پھر رہا ہوں سمندر لئے ہوئے
ایسے ہی بل ہے میرا مقدر لئے ہوئے
جیسے کہ ان کی زلف معنبر لئے ہوئے
کیا خاک آئنے میں نظر آئے روئے دوست
دل ہے خودی کی گرد مکدر لئے ہوئے
صدقے ترے قضا کہ سبک دوش کر دیا
بار گنہ تھا بھاری میں سر پر لئے ہوئے
حرص و ہوا کے پھندوں میں ہر دم پھنسے ہوئے
کتنے وبال جاں ہیں تونگر لئے ہوئے
خیل و حشم کو دیکھ کے دوزخ بھی کانپ اٹھا
پہنچا جو میں گناہوں کا لشکر لئے ہوئے
کھٹکا نہ جان کا ہے نہ کچھ فکر مال کی
ساری تسلیاں ہیں گداگر لئے ہوئے
آراستہ ہے در معانی سے سربسر
جوہرؔ غزل یہ تابش جوہر لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.