دل میں شعلہ تھا سو آنکھوں میں نمی بنتا گیا
دل میں شعلہ تھا سو آنکھوں میں نمی بنتا گیا
درد کا بے نام جگنو روشنی بنتا گیا
ایک آنسو اجنبیت کا ندی بنتا گیا
ایک لمحہ تھا تکلف کا صدی بنتا گیا
کیا لبالب روز و شب تھے اور کیا وحشی تھا میں
زندگی سے دور ہو کر آدمی بنتا گیا
کب جنوں میں کھنچ گئی پیروں سے ارض اعتدال
اور اک یوں ہی سا جذبہ عاشقی بنتا گیا
رفتہ رفتہ تیرگی نے دشت جاں سر کر لیا
روشنی کا ہر فسانہ ان کہی بنتا گیا
زندگی نے کیسے رازوں کی پٹاری کھول دی
آگہی کا ہر تیقن گمرہی بنتا گیا
شہر کا چہرہ سمجھ کر دیکھتے تھے سب اسے
اور وہ خود سے بھی شہپرؔ اجنبی بنتا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.