دل میں تصویر تری آنکھ میں آثار ترے
دل میں تصویر تری آنکھ میں آثار ترے
زخم ہاتھوں میں لیے پھرتے ہیں بیمار ترے
اے شب رنج و الم دیکھ ذرا رحم تو کر
آہ کس کرب میں رہتے ہیں عزادار ترے
زعم ہے تجھ کو اگر اپنے قبیلے پہ تو سن
میرے قدموں میں گرے تھے کبھی سردار ترے
آج بازار میں لائی گئی جب تیری شبیہ
بھاگتے دوڑتے آ پہنچے خریدار ترے
سامنے کیوں تری عصمت پہ اٹھی ہے انگلی
کیوں یہ چرچے ہیں مسلسل پس دیوار ترے
ان کے دکھ درد کا تجھ سے بھی مداوا نہ ہوا
اپنی حالت پہ جو ہنستے رہے فن کار ترے
مجھ سے پھر چھٹتے ہوئے ابر الم نے یہ کہا
آج کی شام پلٹ آئیں گے غم خوار ترے
جانے کیا رنگ ربابؔ اب انہیں دے گی دنیا
کس قدر درد سے لبریز ہیں اشعار ترے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.