دل میں طوفان اٹھاتے ہوئے جذبات بھی ہیں
دل میں طوفان اٹھاتے ہوئے جذبات بھی ہیں
ہم ہیں خاموش کہ کچھ اپنی روایات بھی ہیں
محتسب ہی سے نہیں نالہ بہ لب جام و سبو
سنگ اٹھائے ہوئے خود اہل خرابات بھی ہیں
مستیوں میں کبھی مل جاتے ہیں انساں اب بھی
جیسے صحراؤں میں شاداب مقامات بھی ہیں
دیکھیے مجھ سے وہ کب آ کے گلے ملتا ہے
تھے جو میرے وہی اب غیر کے حالات بھی ہیں
اشک ہی اشک نہیں غور سے دیکھو گے اگر
ان سلگتی ہوئی آنکھوں میں حکایات بھی ہیں
ان کے دامن پہ لہو کس کو یقیں آئے گا
جن کے چہروں پہ تقدس کی علامات بھی ہیں
کیا کہیں کون سی راہوں میں ہیں پامال کرمؔ
ہم کہ زندہ ہیں مگر کشتۂ حالات بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.