دل میں اس بانیٔ بیداد کے گھر ہونے دو
دل میں اس بانیٔ بیداد کے گھر ہونے دو
رفتہ رفتہ مری آہوں کا اثر ہونے دو
اب تو وہ فرط محبت سے یہ فرماتے ہیں
گھر نہ جائیں گے جو ہوتی ہے سحر ہونے دو
شوق سے ہاتھوں میں مہندی ملو تم تو اپنے
خون ہوتا ہے اگر میرا جگر ہونے دو
زلف سرکاؤ ذرا عارض تاباں سے کبھی
چاندنی رات کو اے رشک قمر ہونے دو
سرد مہری سے نہ اک آن بھی باز آؤ تم
روح میری ہے اگر گرم سفر ہونے دو
مہر و الفت ہی میں اس طرح کے ہوتے ہیں کلام
روز ہوتا ہے اگر وصل میں شر ہونے دو
تیغ ابرو کے ابھی وار عبث کرتے ہو
تم مجھے بھی تو ذرا سینہ سپر ہونے دو
مدتوں سے وہ یوں ہی ٹالتے ہیں وعدۂ وصل
شام ہوتی ہے تو کہتے ہیں سحر ہونے دو
نہ کوئی فکر کسی طرح کرو تم وہبیؔ
عمر جس طرح سے ہوتی ہے بسر ہونے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.