دل میں اترے نہ اداسی سے بھری کہلائے
دل میں اترے نہ اداسی سے بھری کہلائے
کوئی تو شام ہو ایسی جو نئی کہلائے
ایک آواز جو آنکھوں کے لیے چشمہ ہو
ایک احساس جو ہاتھوں کی چھڑی کہلائے
ہندسے سوئیاں پھر میری کلائی پہ کھنچیں
وقت دونوں کا گھڑی صرف تری کہلائے
اک نظر ہی میں اسے دیکھ لیا ہے اتنا
آنکھ خالی بھی اگر ہو تو بھری کہلائے
داستاں بنتی گئی دیو میں ڈھلتا گیا میں
اس کی خواہش تھی کہ وہ خود بھی پری کہلائے
دل میں اڑتا یہ اداسی کا پرندہ شارقؔ
شاخ لب پر کبھی بیٹھے تو ہنسی کہلائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.