دل میں وہ بحر لطافت جلوہ فرما ہو گیا
دل میں وہ بحر لطافت جلوہ فرما ہو گیا
بند کس خوبی سے اس کوزے میں دریا ہو گیا
جب ملا بندہ خدا سے کیا کہوں کیا ہو گیا
قطرہ دریا میں پہنچ کر عین دریا ہو گیا
ندیاں ایسی مرے اشک ندامت سے بہیں
عرصۂ محشر میں ایک طوفان برپا ہو گیا
بعد غسل اب جامۂ نو اقربا پنہائیں گے
رخت ہستی تیرا دنیا میں پرانا ہو گیا
او ستم گر ہو گیا تیرا قتیل ناز سرد
لے کلیجہ تیرا قاتل اب تو ٹھنڈا ہو گیا
دونوں عالم کے تماشے اس میں آتے ہیں نظر
جام جم ہے دل کسی کا گر مصفا ہو گیا
کہتے ہیں کیا منہ لگا کر نقطۂ موہوم سے
کھل گیا عقدہ دہن کا تو جو گویا ہو گیا
کل شی یرجع کے کھل گئے معنی مجھے
میں مسافر جس گھڑی ملک بقا کا ہو گیا
جب پڑی اکبرؔ نظر اپنی جمال یار پر
دیدۂ مشتاق اپنا چشم موسیٰ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.