دل میں وہ کیفیت نشۂ صہبا ہی نہیں
دل میں وہ کیفیت نشۂ صہبا ہی نہیں
درپئے ہوش نگاہ طرب افزا ہی نہیں
لالہ و گل میں کشش ہے نہ مہ و انجم میں
اب نگاہوں پہ حجابات تمنا ہی نہیں
اس طرح مجھ سے تخاطب ہے کہ جیسے میں نے
چشم مشتاق سے ان کو کبھی دیکھا ہی نہیں
کیا بنے کوئی حریف نگہ سحر طراز
ہمت افزا کوئی در پردہ اشارا ہی نہیں
دامن غم بھی کہیں چھوٹ نہ جائے ہمدم
زندگی کے لئے پھر کوئی سہارا ہی نہیں
اس قدر خوگر بیداد کیا دنیا نے
اب مجھے شکوۂ بے مہرئی دنیا ہی نہیں
دل ہے خوں روح ہے بیتاب نظر ہے خیرہ
ہم یہ سمجھے تھے کہ پاداش تمنا ہی نہیں
چشم مشتاق سے گھبرا گئی چشم خنداں
میری نظروں کو تقاضے کا سلیقہ ہی نہیں
کیا کریں گر نہ جئیں کوثر و طوبیٰ کے لئے
جن غریبوں کے لئے راحت دنیا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.