دل میں وہ تھے دل تھا روشن اب خدا کا نام ہے
دل میں وہ تھے دل تھا روشن اب خدا کا نام ہے
وہ تھا آغاز محبت اور یہ انجام ہے
ضبط غم کا سلسلہ اب جزو ہستی بن گیا
چاہے جو کچھ بھی کریں وہ میرے سر الزام ہے
بستر گل پر جو محو خواب ہیں وہ جانیں کیا
زندگی خار الم ہے تیغ خوں آشام ہے
حسن کو سنجاب و مخمل عشق کو جامہ دری
بارگاہ حق سے الفت کا یہی انعام ہے
خام ہے جس کا شعور زندگی جانے وہ کیا
ہر حسیں شے میں خوشی کا آج بھی پیغام ہے
جلوہ ہائے رنگ و بو کیا دعوت فکر و نظر
زندگی کیا ہے مسلسل جستجو کا نام ہے
خون جب غنچوں کا ہوتا ہے تو کھلتے ہیں گلاب
پردۂ تخریب میں تعمیر کا پیغام ہے
چشم انساں میں ہوئی تقدیر عالم بے حجاب
مرکز تسخیر اب تو چرخ نیلی فام ہے
زندگی کا راز کیا ہے یا فنا کیا چیز ہے
تو پیامیؔ رمز سمجھے یہ خیال خام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.