دل میں یادوں کے داغ جلتے ہیں
دل میں یادوں کے داغ جلتے ہیں
یا بہاروں میں باغ جلتے ہیں
جگمگاتا ہے اور وہ چہرہ
رات میں جب چراغ جلتے ہیں
جب کبھی چاندنی چٹکتی ہے
خالی خالی ایاغ جلتے ہیں
لب پہ آتا ہے جب بھی نام ان کا
حسرتوں کے چراغ جلتے ہیں
دشمنوں کی سلیقہ مندی سے
دوستوں کے دماغ جلتے ہیں
موت کی روشنی بڑھانے کو
زندگی کے چراغ جلتے ہیں
ایک بجھتا ہے اک سلگتا ہے
زیست کے یوں چراغ جلتے ہیں
ہائے کیا شے ہے رنگ آتش گل
بلبلوں کے دماغ جلتے ہیں
شعلہ شعلہ ہو دل اگر راہیؔ
آندھیوں میں چراغ جلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.