دل میں یوں جلتے ہیں یادوں کے سہاروں کے چراغ
دل میں یوں جلتے ہیں یادوں کے سہاروں کے چراغ
جیسے روشن ہوں سر شام ستاروں کے چراغ
ابھی جاؤ شب فرقت کا اجالا بن کر
اب تو مدھم ہوئے جاتے ہیں ستاروں کے چراغ
شب تاریک سے اے قافلے والو نہ ڈرو
ہیں مرے نقش قدم راہ گزاروں کے چراغ
کس جگہ ہائے سر شام سفینہ ڈوبا
جب بہت پاس نظر آئے کناروں کے چراغ
یوں پتہ دیتے ہیں منزل کا ترے نقش قدم
جیسے بھٹکے ہوئے راہی کو دیاروں کے چراغ
گر یہی ہے روش اہل گلستاں تو قویؔ
جل سکیں گے نہ گلستاں میں بہاروں کے چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.