دل میرا صید سینہ میں ہے زلف یار کا
دل میرا صید سینہ میں ہے زلف یار کا
ہے بو العجب حرم میں طریقہ شکار کا
ایسی شرر فشاں ہے مری آہ پر شرر
جس طرح چھوٹنے میں ہو عالم انار کا
ظل کرم میں تیرے تمازت کا ذکر کیا
ہے مہر پر گماں شجر سایہ دار کا
لہرا رہی ہے رخ پہ ترے موج خط سبز
طوطی کو آئنے میں ہے جلوہ بہار کا
داغ جگر کیا ہے عطا مجھ کو عشق نے
سکہ ہی کچھ الگ ہے مرے شہر یار کا
رخ پر تمہارے خال جو دیکھا قریب زلف
مجھ کو گمان اس پہ ہوا چشم مار کا
وہ آئیں میرے گھر تو میں آنکھوں میں دوں جگہ
دیکھیں وہ لطف آنکھ سے ابر بہار کا
نظارۂ صنم کا ان آنکھوں کو شوق ہے
کرتی ہیں کام قبر میں بھی ہوشیار کا
بلبل نہ کیوں اسیر محبت چمن میں ہو
دام اس کے پاؤں میں ہے رگ گل کے تار کا
سودے میں زلف یار کے جاری ہیں طفل اشک
گویا رواں ہے قافلہ چین و تتار کا
وہ مست جام عشق ہوں مظہرؔ کہ حشر تک
ممکن نہیں کہ دخل ہو اس میں خمار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.