دل مرا عاشقی سے ڈرتا ہے
دل مرا عاشقی سے ڈرتا ہے
بے وجہ خودکشی سے ڈرتا ہے
دوستی کے قبول ہیں خطرے
دل مگر دشمنی سے ڈرتا ہے
سرخ موسم بدل رہا آخر
خار بھی اب کلی سے ڈرتا ہے
یار دے جائے کب دغا کوئی
دل اسی بے بسی سے ڈرتا ہے
لوگ ایمان مانگتے مجھ سے
اور دل مفلسی سے ڈرتا ہے
دل لگایا ابھی ابھی میں نے
اور دل ہے ابھی سے ڈرتا ہے
یار سپنے دکھا رہے ہیں دھرمؔ
دل اسی دل لگی سے ڈرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.