دل مرا لے کے یہ کہتے ہیں کہ مال اچھا ہے
دل مرا لے کے یہ کہتے ہیں کہ مال اچھا ہے
منتیں خوب ہیں اور ان کا خیال اچھا ہے
وہ عیادت کو مری آ کے یہ فرماتے ہیں
شکر صد شکر کہ بیمار کا حال اچھا ہے
میں یہ کہتا ہوں کہ آغاز محبت ہے خراب
وہ یہ کہتے ہیں کہ محبت کا مآل اچھا ہے
ساتھ یوسف کے تجھے مصر میں گر لے جاتے
انگلیاں تیری طرف اٹھتیں یہ مال اچھا ہے
تیری صورت سے میں دوں کیا مہ کامل کو مثال
اس سے سو درجہ ترا حسن و جمال اچھا ہے
دل کو دزدیدہ نگاہوں سے چرا لے جانا
تم میں اتنا ہی مری جان کمال اچھا ہے
وہ عیادت کے لئے غیر کے گھر جاتے ہیں
ہم مرے جاتے ہیں کمبخت کا حال اچھا ہے
ٹوٹ جانے کا نہ کچھ رنج نہ کھو جانے کا
ہم غریبوں کا یہی جام سفال اچھا ہے
اپنی قسمت میں کہاں راحت و آرام نشاط
رنجؔ دنیا میں یہی ہم کو ملال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.