دل مرا تیر ستم گر کا نشانہ ہو گیا
دل مرا تیر ستم گر کا نشانہ ہو گیا
آفت جاں میرے حق میں دل لگانا ہو گیا
ہو گیا لاغر جو اس لیلیٰ ادا کے عشق میں
مثل مجنوں حال میرا بھی فسانہ ہو گیا
خاکساری نے دکھایا بعد مردن بھی عروج
آسماں تربت پر میرے شامیانہ ہو گیا
خواب غفلت سے ذرا دیکھو تو کب چونکے ہیں ہم
قافلہ ملک عدم کو جب روانہ ہو گیا
فصل گل میں بھی رہائی کی نہ کچھ صورت ہوئی
قید میں صیاد مجھ کو اک زمانہ ہو گیا
دل جلایا صورت پروانہ جب سے عشق میں
فرض تب سے شمع پر آنسو بہانہ ہو گیا
آج تک اے دل جواب خط نہ بھیجا یار نے
نامہ بر کو بھی گئے کتنا زمانہ ہو گیا
پاس رسوائی سے دیکھو پاس آ سکتے نہیں
رات آئی نیند کا تم کو بہانہ ہو گیا
ہو پریشانی سر مو بھی نہ زلف یار کو
اس لیے میرا دل صدچاک شانہ ہو گیا
بعد مردن کون آتا ہے خبر کو اے رساؔ
ختم بس کنج لحد تک دوستانہ ہو گیا
- کتاب : Bhartendu Samagr (Pg. 270)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.