دل مرا ٹوٹا تو اس کو کچھ ملال آ ہی گیا
دل مرا ٹوٹا تو اس کو کچھ ملال آ ہی گیا
اپنے بچپن کے کھلونے کا خیال آ ہی گیا
حشر میں مظلوم سب چپ رہ گئے منہ دیکھ کر
آخر اس ظالم کے کام اس کا جمال آ ہی گیا
ہنس کے بولا جب پھنسا بالوں میں خوں آلودہ دل
جال پھیلایا تھا میں نے اس میں لال آ ہی گیا
چھپ کے گر ماہ صیام آتا تو مے کیوں چھوٹتی
کیا کروں میں سامنے میرے ہلال آ ہی گیا
دل تھا اس کا لیکن اب ہم مر کے دیں گے حور کو
وہ پشیماں ہے کہ وقت انتقال آ ہی گیا
کانپ اٹھے غصے سے وہ سن کر مری فریاد کو
نغمہ ایسا تھا کہ آخر ان کو حال آ ہی گیا
میری نظروں سے کوئی اے شوقؔ سیکھے جذب عشق
بن کے تل آنکھوں میں اس کے رخ کا خال آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.