دل مرے آج پھر کشادہ ہے
دل مرے آج پھر کشادہ ہے
زخم کھانے کا پھر ارادہ ہے
روح جیسی عظیم شے کے لیے
جسم جیسا کوئی لبادہ ہے
وہ تو کل ہی بچھڑ گیا مجھ سے
آج پھر درد کیوں زیادہ ہے
کس سفر پر ہے گامزن خلقت
جس کی منزل نہ کوئی جادہ ہے
میرؔ و غالبؔ مرا تعارف ہیں
ہائے کیا میرا خانوادہ ہے
اب بھی اس پر یقین ہے تیرا
تو بھی اقرارؔ کتنا سادا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.