دل ملمع سازیوں سے بھر گئے
دل ملمع سازیوں سے بھر گئے
باغ نقلی تتلیوں سے بھر گئے
آئیں جب اسٹیڈیم میں لڑکیاں
ہال یک دم سیٹیوں سے بھر گئے
کھوکھلے ہونے لگے ہیں قہقہے
آئنے کٹھ پتلیوں سے بھر گئے
کیا بنا دی آدمی کی زندگی
شہر سارے وحشیوں سے بھر گئے
وہ سڑک پر پاؤں دھرتی خوبرو
سب گھروندے کھڑکیوں سے بھر گئے
کھو گیا رس جادوئی آواز کا
کان ایسے جھڑکیوں سے بھر گئے
جن کے زخموں پر نمک مسلے گئے
ہسپتال ان زخمیوں سے بھر گئے
کروٹوں سے اوبتے پہلو رہے
میز کتنے شیشیوں سے بھر گئے
پھینک دیں بیساکھیاں تیراک نے
سارے دریا کشتیوں سے بھر گئے
راکھ کیسے پھول میں بدلی گئی
خواب کس کی شوخیوں سے بھر گئے
ان لبوں سے رات بھر پھوٹے سخن
اور چشمے موتیوں سے بھر گئے
دستکوں کے زور سے در کھل گئے
کان بجتی انگلیوں سے بھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.