دل مضطرب ہے اور نظر بے قرار ہے
دل مضطرب ہے اور نظر بے قرار ہے
اے آنے والے آ کہ ترا انتظار ہے
ایسا نہ ہو کہ مے کدہ لٹ جائے ساقیا
بیتاب تشنگی سے ہر اک مےگسار ہے
احسان اٹھ سکے گا کسی اور کا تو کیا
تیری نگاہ لطف بھی اب دل پہ بار ہے
بچھڑا جو اس سے پھر وہ فضا میں بکھر گیا
شاید زمانہ دوش ہوا پر سوار ہے
ہم سے نظر ملا کے کہو صاحب چمن
کس کے لہو سے غنچہ و گل پر نکھار ہے
دونوں جہاں سمٹ کے مرے دل میں رہ گئے
شاید تمہارا غم ہی غم روزگار ہے
نظارۂ بہار سے تسکیں ہو کیا اسے
جس کی نظر میں تیرا رخ پر بہار ہے
پھر خندہ زن ہو تجھ کو محبت کا واسطہ
تیری ہنسی سے میرے جنوں کا وقار ہے
وہ گرم تاز عرصۂ ہستی ہوں اے بہارؔ
عالم مرے سفر ہی کا گرد و غبار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.