دل نہ دے ساتھ تو غم کیسے سہا جائے گا
دل نہ دے ساتھ تو غم کیسے سہا جائے گا
کہ اسی گھر میں یہ سیلاب بلا جائے گا
اک مسافر ہے وہ اس کی کوئی منزل ہی نہیں
جس طرف بھی قدم اٹھیں گے چلا جائے گا
میں تو اس جبر مسلسل میں بھی لب بستہ نہیں
یوں سمجھ لے ترا ہر تیر خطا جائے گا
برف پگھلے گی تو موسم بھی بدل جائیں گے
پو پھٹے گی تو اجالا نظر آ جائے گا
لمحہ لمحہ مرے ہونے کی گواہی دے گا
پتے پتے پہ مرا نام لکھا جائے گا
روح کا زخم ہے اس پر کوئی مرہم نہ لگا
زہر پھیلے گا تو نس نس میں سما جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.