دل نہ مانا عقل نے یہ بات سمجھائی بہت
دل نہ مانا عقل نے یہ بات سمجھائی بہت
عشق میں ہر گام پہ ہوتی ہے رسوائی بہت
شہرتوں کے واسطے ہے بزم آرائی بہت
محفلیں راس آئیں تم کو ہم کو تنہائی بہت
اس غلط فہمی میں میں نے کھو دیا اپنا وقار
اس نے کی تھی ایک دن میری پذیرائی بہت
کچھ حسیں یادوں کے منظر شام سے آنکھوں میں تھے
شب کو میرے پاس نیند آئی تو پچھتائی بہت
ایسی بستی میں میاں امن و اماں کا کیا سوال
صلح جو کم ہوں جہاں پر اور بلوائی بہت
گو بظاہر ہاتھ اس کے خون آلودہ نہیں
نفرتوں کی آگ لیکن اس نے بھڑکائی بہت
بک رہے ہیں آج کل بے بھاؤ لوگوں کے ضمیر
لوگ کیوں کہتے ہیں دنیا میں ہے مہنگائی بہت
احتساب زیست کرنے کے لئے بیٹھا تھا میں
یاد آئی دوستوں کی کار فرمائی بہت
زندگی بھر میں رہا ہوں رہرو راہ وفا
ان وفاؤں کی مگر میں نے سزا پائی بہت
پستہ قد کوشاں ہیں میرا قد گھٹانے کے لئے
پر مجھے اللہ نے بخشی ہے اونچائی بہت
طالب شہرت نہیں ببیاکؔ میں یہ سوچ کر
ایک دو کا ذکر کیا اس کے ہیں شیدائی بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.