دل نہ قابو میں ہے نہ دلبر ہے
دل نہ قابو میں ہے نہ دلبر ہے
موت اس زندگی سے بہتر ہے
آئیے جب مزاج میں آئے
خانۂ دل حضور کا گھر ہے
اے اجل خانۂ جہاں سے نکال
کہ یہ احسان حد سے باہر ہے
رونے بیٹھوں تو لوگ کہتے ہیں
ابر تر ہے کہ دیدۂ تر ہے
کہتی ہے خوبیٔ خرام بتاں
کبک پاپوش کے برابر ہے
تھک گئے کو دکان سنگ انداز
تیرا دیوانہ ہے کہ پتھر ہے
خوش ہیں اس سرو ناز سے گل و سرو
دوست پرور ہے بندہ پرور ہے
پوچھتے کیا ہو اس فقیر کا حال
اب تو تکیہ فقط خدا پر ہے
وہی اچھے جو خانہ ویراں ہیں
گھر بنانا فساد کا گھر ہے
خواب میں بوئے یار آتی ہے
فرش تو فرش گھر معطر ہے
کیوں نہ چمکے غزل تمام اے رشکؔ
منہ کا مضمون ماہ انور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.