دل نہیں دل کا اضطراب نہیں
دل نہیں دل کا اضطراب نہیں
ساغر جم نہیں شراب نہیں
دور یہ دور انقلاب نہیں
برق میں بھی تو پیچ و تاب نہیں
برق تو ہے مگر سحاب نہیں
دھوپ ہے اور آفتاب نہیں
شوق ناکام ہی سہی لیکن
حسن بھی آج کامیاب نہیں
دن میں تاریکیٔ شب غم ہے
یہ حقیقت ہے کوئی خواب نہیں
اے نسیم سحر چمن میں کیوں
لالہ و گل میں آب و تاب نہیں
آدمی آدمی کا دشمن ہے
اک تماشہ ہے انقلاب نہیں
اس کو ماحول نے خراب کیا
آدمی فطرتاً خراب نہیں
باغباں شاخ گل سے ہے ناراض
برق اب مورد عتاب نہیں
صحن گلشن میں آج ابر کرم
ایک ہم ہیں کہ فیضیاب نہیں
کچھ دنوں سے نہ جانے کیوں دل میں
اک خلش سی ہے اضطراب نہیں
اب مرے ان کے درمیاں امجدؔ
کوئی پردہ نہیں حجاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.