دل نہیں توڑا سو دلبر نے بڑا رحم کیا
دل نہیں توڑا سو دلبر نے بڑا رحم کیا
اب کے آئینے پہ پتھر نے بڑا رحم کیا
میں اسے بھول گیا چاہے جہاں بھول گیا
میں سمجھتا ہوں مقدر نے بڑا رحم کیا
زخم کی اہل زمانہ کو ہوا لگنے نہ دی
دونوں افراد پہ چادر نے بڑا رحم کیا
سانپ نے اپنے فرائض نہ فراموش کئے
اس کو بھی ڈس لیا جس گھر نے بڑا رحم کیا
ہم تو بیکاری کی وحشت سے فنا ہو جاتے
ہم سے ناکارہ پہ دفتر نے بڑا رحم کیا
بھائی کے واسطے طوفان سے جی بھر کے لڑا
اک سمندر پہ سمندر نے بڑا رحم کیا
ایک ہی قبر میں دونوں کو اتارا اس نے
عشق پر یہ بھی ستم گر نے بڑا رحم کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.