دل نشیں جو رقص و گردش جام کی صورت میں ہے
دل نشیں جو رقص و گردش جام کی صورت میں ہے
وہ سرور و کیف اک ہنگام کی صورت میں ہے
جسم ہے سمٹا ہوا ہر سانس ہے سہما ہوا
کون سی شے گردش ایام کی صورت میں ہے
بے کراں غم کا سمندر درد کی اونچی فصیل
زندگی کے شہر میں آرام کی صورت میں ہے
پھینک دوں کس کو سمجھ میں یہ نہیں آتا مجھے
ہر گھڑی ہر لمحہ میرے کام کی صورت میں ہے
اس نے بخشی تھی کبھی بیتابؔ جو بوئے لطیف
آج تک سینے میں وہ گلفام کی صورت میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.