دل نے کہا تھا کافی پہلے عشق کا اک افسانہ لکھ
دل نے کہا تھا کافی پہلے عشق کا اک افسانہ لکھ
بیگانوں کو اپنا لکھ دے اپنوں کو بیگانہ لکھ
پچھلی رتوں میں خون کی بارش آنکھوں سے جب برسی تھی
اس منظر کا عکس بنا اس عکس پہ تو دیوانہ لکھ
جلتی بجھتی شمع سحر تک جیسے تیسے چلتی ہے
جو لمحوں میں خاک ہوا ہے لکھ اس کو پروانہ لکھ
دیوانے تھے ہم دونوں ہی اپنے میں خوش رہتے تھے
بیچ میں جس نے نفرت بوئی تو اس کو فرزانہ لکھ
شعر میں اکثر باتیں ستر ستر معنی رکھتی ہیں
پردوں کا یہ جھنجھٹ چھوڑ دے جرأت کر رندانہ لکھ
ان آنکھوں نے کیسے کیسے منظر دیکھے دنیا میں
دنیا داری کرنی ہے تو آنکھوں کو تہہ خانہ لکھ
دانشؔ تو نے خوب لکھا ہے لفظوں سے بھی کھیلا ہے
لیکن جو بیدار ہوئے ان زخموں کا جرمانہ لکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.