دل نے کھینچی ہے تری زلف کے سر ہونے تک
وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے گہر ہونے تک
پہلا احساس طرب ہی الم افزا نکلا
دیکھیں کیا حال ہو احساس دگر ہونے تک
لا مئے ناب کہ شادابیٔ گلہائے خیال
روٹھ جائے نہ بہاروں کا گزر ہونے تک
شمع ہی پر نہیں موقوف مے و نغمہ و گل
سرد ہو جائے ہے ہر چیز سحر ہونے تک
ہم کو پہچان ہی لے گی کبھی رحمت تیری
عیب کو وقت ہے درکار ہنر ہونے تک
بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی
آج تم پاس رہو میرے سحر ہونے تک
تم کو ناحق یوںہی تکلیف خبر کیا دینا
ہم کو رہنا ہی نہیں تم کو خبر ہونے تک
وقت سے پہلے بھی کٹ جاتی ہے مہلت غم کی
شمع ہر رات نہیں جلتی سحر ہونے تک
کتنی مستی تھی عدمؔ غنچہ و گل پر طاری
گلستاں میں مری تردید نظر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.